the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
پیرس میں /12 نومبر 2015 کو ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 127 معصوم شہری ہلاک ہوئے۔ دہشت گردوں کی یہ
ایک جنونی ہلاکت خیز کاروائی تھی۔ امریکہ ،یوروپ کے ساتھ عالم اسلام نے بھی اس کی پر زور مذمت کی اور اسے ایک بزدلانہ
غیر اسلامی کاروائی قرار دیا۔ ظلم چاہے فرانس میں ہو یا آفریقہ و ایشیاء کے مسلم ممالک میں ہو ظلم بہرحال ظلم ہے۔اگر ہم تاریخ
کے اوراق پر نظر ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ صلیبی جنگوں اور یوروپ کی استعماری قوتوں نے مسلم ممالک کے عوام پر جو مظالم ڈھائے
اور خونریزی کی وہ دل دہلادینے والی ہے۔ 17 ویں سے 20 ویں صدی تک انسانیت سوز مظالم کا طویل سلسلہ جاری رہا اوروہ
اب بھی جاری ہے۔ پہلے دور میں تصویر کا دوسرا رخ ریکھا جاتا تھا۔ عصر حاضر میں اب تصویر کے کئی رخ دیکھنے سے پس پردہ حقیقی
صورتحال سامنے آتی ہے۔

16 ویں صدی میں یوروپی ممالک ،برطانیہ، فرانس، اٹلی، ولندیزی ،پرتگا ل، اسپین و جرمنی نے اپنی فوجی طاقت و
قوت کے ذریعہ دنیا کے مختلف قطعوں اور ممالک میں نوآبادیاتی نظام قائم کرنا شروع کیا۔ عالی سطح پر ظلم و استبداد کا خطرناک
سلسلہ شروع ہوا۔ چند یوروپی اقوام کے ہاتھوں دنیا کی آبادی کا تین چوتھائی حصہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیا۔

فرانس کے استعماری و نوآبادی نظام کا آغاز 1625 سے فرنچ، گیانا، شمالی امریکہ پر قبضہ کرنے سے ہوا۔ 1900
تک فرانس کے نوآبادیاتی نظام کا تسلط افریقہ ، ایشیاء ،یوروپ اور امریکہ کے کئی ممالک پر قائم ہوچکا تھااور فرانس دنیا کی
دوسری بڑی طاقت بنکر ابھری۔ سلطنت عظمی فرانس 50 لاکھ مربع میل پر محیط تھی ۱۱ کروڑ سے زیادہ مختلف اقوام اس استعماری نظام
کی زیر نگیں تھی۔ فرانس نے کئی مسلم ممالک مراکش، تونس، الجیریا، نائجیریا ،ماریطانیہ ،سنگال، مالی ،شام او رلبنان پر ایک سے
دو صدیوں تک اپنا ظالمانہ تسلط قائم رکھا۔

نپولن بونا پارٹ اول نے 1796 میں مصر کو فتح کرکے اینٹ سے اینٹ بچادیتھی۔ مصر میں مسلمانوں کے قتل عام
کا سلسلہ شروع ہوا۔ مشی گن یونیورسٹی کے تاریخ کے پروفیسر یو ین کولی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ قاہرہ میں روزانہ بغاوت
کا الزام لگا کر اہم حکومتی برقندا روں، عہدیداروں اور دانشوروں کو پھانسی پر چڑھا جاتا تھا یا گولی مار کر ہلاک کردیا جاتا تھا۔
روزانہ دو سو تا تین سو افراد کا نپولین کی حکومت بغیر کوئی مقدمہ چلائے ہلاک کیا کرتی تھی۔شہری و زراعتی زمینات کو ضبط
۲
کرلیا جاتا تھا۔ شہریوں کو غلام بنا کر طرح طرح کے مظالم ڈھائے جاتے تھے۔ شہری اور دیہی علاقوں میں فرانس کے خلاف عوامی
تحریک کو کئی مرتبہ فولادی پنجہ سے کچلنے کی کوشش کی گئی۔ فرانسسی افواج نے اپنے عصری اسلحہ کے ذریعہ لاکھوں مصریوں کو قتل کیا۔

فرانس نے افریقی مسلم ممالک الجزائر پر 1830 میں حملے کرکے فتح کیا۔ اور اپنی ظالمانہ استعماری حکومت کو قائم
کیا۔ ایک صدی زیادہ عرصہ تک فرانس قابض رہا۔ اس دوران بڑی تعداد میں فرانس آکر آباد ہونے لگے اور حکومت کے سرکاری دفاتر ،تجارت،
تعلیم پر مکمل انکا کنٹرول قائم ہوگیا۔ الجیریائی عوام پر طرح طرح مظالم ڈھائے جاتے رہے۔ فرانس نوآبادیاتی نظام میں شہریوں کے
انسانی حقوق سلب کرلئے گئے تھے۔ یہاں کی زراعت و معدنیات و تجارت نے فرانسیوں کو متاثر کیا۔ الجزئیریائی عوام کی حیثیت غلاموں اور نچلے درجے کے شہریوں کی ہوکر رہ رہ گئی تھی۔ ابتداء میں آزادی مختلف تحریکات اٹھی جو بری طرح سے فوجی قوت کے ذریعہ کچل دی گئیں۔ ہزاروں ،لاکھوں افراد مارے جاتے رہے۔ استعماری قوتوں کی یہ خاص اسٹرٹیجی رہی کہ سیاسی فوجی معاشی تسلط کے ساتھ اپنی تہذیب ،زبان اور خاص عیسائیت کا فروغ
ہو۔ فرانس نے بھی یہی اسٹراٹیجی مسلم ممالک میں اختیار کی تھی۔

/9 نومبر1954 کو ایک زبردست تحریک آزادی کی ’’اثورۃ الجزائریہ‘‘ انقلاب الجزائر کا آغاز ہوا۔ فرانس افواج کے خلاف
زبردست گوریلا و عسکری حملے شروع ہوئے۔ National Liberation Front نے آزادی کی عوامی تحریک کامیابی سے چلائی۔
آزادی کی جدوجہد کو فرانسسی حکومت نے خانہ جنگی میں تبدیل کردیا تھا۔ 8 سال کے عرصے میں لاکھوں معصوم لوگوں کا قتل عام ہوا۔
الجزائر کی آزادی کیلئے بلآخر فرانس کو اپنے ملک میں دو ریفرنڈم کروانے پڑے۔ /8 اپریل 1962 کو ہوئے ریفرنڈم میں 91/%
عوام نے الجزائر کی آزادی کے حق میں ووٹ دئیے۔ دوبارہ /1 جولائی1962 کو پھر ریفرنڈم ہوا۔ جس میں 99% عوام نے آزادی
کے حق میں ووٹ ڈالے۔اسکے سا تھ فرانس نے الجزائر کی آزادی کا اعلان کیا اور حکومت کی منتقلی کیلئے وقت مانگا۔ اس دوران انقلابی فورس اور فرانس کے وفادارافواج کے درمیان زبردست لڑائیاں ہوتی رہیں۔ الجزائر کی جدوجہد آزادی میں



تقریبا ایک ملین افراد ہلاک ہوئے۔ 9
لاکھ سے زیادہ فرانسسی اوران کے تائیدی الجزائری حکومتی عہدیداران نے فرانس میں پناہ حاصل کئی۔ یہ طلم و استبداد کا سلسلہ
یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ حکومت کی منتقلی کے نام پر فرانس نے اپنے ہی کارندوں اور ایجنٹوں کو حکومت منتقل کی۔ 1962 میں آزادی
کے بعد سے 1992 تک کسی عوامی حکومت کو منتخب نہیں ہونے دیا گیا۔ 1992 میں انتخابات عمل میں آئے ۔ جس میں اسلامی





۳

پارٹی نے زبردست اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ اسے بھی منتخب جمہوری حکومت بنانے کی فوج نے اجازت نہیں دی۔ آج بھی فرانسسی
حکومت کا الجزائر کی سیاست ،فوج اور حکومت پر کسی نہ کسی طرح کا کنٹرول برقرار ہے۔
۰ مراکش : مراکش میں فرانس کی استعماری حکومت 1956 تک برقرار رہی۔ آزادی کی تحریک نے فرانسسی حکومت کو اپنا تسلط
برخواست کرنے پر مجبور کردیا۔ 50 سال کے عرصے میں ہزاروں لوگ ہلاک ہوئے۔

۰ ماریطانیہ: یہ مغربی افریقی مسلم ملک ہے۔ فرانس کی حکومت ایک صدی سے زیادہ عرصے تک قابض رہی۔ 1960 میں ماریطانیہ کو آزادی
دی گئی۔

۰ مالی : مالیبھی فرانسسی نواابادیاتی مسلم ملک رہا۔ جہاں جرانس نے 1904 سے اپنی حکومت قائم کرلی۔ 1960 میں مالی کو
آزادی دی گئی۔

۰ نائیجر : جہاں کی 80% آبادی مسلمانوں کی ہے۔ طویل غلامی کے بعد 1960 میں فر ا نسس سے آزاد ہوا۔

۰ نائجیریا : جہاں کی آبادی میں 50% مسلمان ہیں ۔ /1اکتوبرکو آزادی فرانس سے ملی۔ان مما لک میں مسلمان خون ریزی لیل و نہا ر جا ری ریا کر تی تھی۔ تویل تسلط کے درمیا ن تقر بن 1.5 ملین مسلما ن ہلا ک ہو ئے۔

۰ سنگال : ایک مسلم ملک ہے۔ طویل عرصہ تک فرانس کا تسلط رہا۔ /4 اپریل1960 میں سنگال کی آزادی کا اعلان ہوا۔ آج
تک بھی سنگال کی سیاست اور حکمراں طبقہ فرانس کے زیر اثر ہے۔ دوسال قبل فرانس میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی۔سنگال نے
بھی حجاب (برقعہ) پر پابندی عائد کرنے کیلئے قانون سازی کی اور نومبر 2015 میں برقعہ پر پابندی عائد کردی۔ 90% مسلم
آبادی رکھنے والے ملک نے اسلامی احکامات اور اسلامی تہذیب کی محض فرانس کی ایماء پر دھجیاں اڑادیں۔ فرانس کا چند سالوں
تک تو نس اور شام پر بھی کنٹرول رہا۔ فرانس کے دور حکومت میں افریقی مسلم ممالک میں 30% سے زیادہ آبادی غلام تھی۔ مالی ،
سنگال، الجزائر میں بڑے پیمانے پر بردہ فروشی ہوا کرتی تھے۔ یوروپی اقوام ان مسلم ممالک سے غلاموں کو خرید کر اپنی زراعت
اور کارخانوں کیلئے مزدورلے جایا کرتے تھے۔ فرانس اپنی استعماری قوت کے ذریعہ مسلم ممالک کی بغاعت سے زبردست معاشی
و اقتصادی فائدہ صدیوں تک اٹھاتا رہا۔

فرانس کی استعماری حکومت نے علماء ،اسلامی، اسکالر س،دانشوروں،زعماء و قائدین کو طویل عرصے تک بڑے پیمانے پر پھانسی
پر چڑھایا اورفائرنگ اسکاڈ کے ذریعہ ہلاک کیا جاتا رہا۔ قومی وملی قائدین مکمل صفایا کیا جاتا رہا ہے۔ کئی فرانسسی و یوروپی قائدین
میں اتنی اخلاقی جرأت نہیں کہ ان طویل انسانیت سوز جرائم کا اعتراف کرے۔

سابق سربراہ CIA گراہم فیولر نے اپنی کتاب کے آخری ابواب میں مشرق وسطیٰ میں مداخلت اور مسلم ممالک پر عالمی
طاقتوں کی فوج کشی کی سختی سے مذمت کی اور لکھا کہ دنیا کے دوسرے اقوام کی طرح مسلمانوں کو اپنے ممالک اور قطعوں میں آزاد
رہنے اور اپنی مرضی کی حکومت سازی کا پورا حق ملنا چاہئیے۔ صدیوں سے مسلمان اقوام پر یوروپی اقوام ظلم کررہے ہیں۔ اب وقت
آچکا ہیکہ عالمی طاقتوں کی اتحادی افواج ان ممالک کو چھوڑ کر فوری مسلمانوں کے علاقے سے باہر نکلیں۔ آزادی، مساوات اپنے
مذہب اور تہذیب اور معاشی ترقی ان کا بنیادی حق ہے ۔انھیں فوری ملنا چاہئیے۔ جس طرح امریکہ و یوروپ کے شہریوں کو حریت ،
حق و انصاف ،آرام و آسودگی حاصل ہے۔ امریکہ و یوروپ اب ریشہ دوانیوں اور فریب کاریوں پر مشتمل پالیسی کو ترک کریں۔

آج فرانس میں چند سو افراد کی ہلاکت پر اتنا زبردست شور مچایا جارہا ہے ۔ ایسا محسوس ہورہا ہیکہ کہیں تیسری جنگ عظیم
کا آغاز تونہیں ہوگیا ہے۔ مسلم عوام کی خونریزی سے فرانسسیوں کے دست و گریباں خون آلود ہیں۔ مسلم ممالک کی سرحدوں میں
گھس کر مظالم ڈھانے کی تاریخ پھر سے شام اور عراق میں دہرائی جارہی ہے۔ اور یہ تاثر دیا جارہا ہیکہ یہ ظالم استعماری طاقتیں
امن کے چیمپئین اور دلدادہ ہیں۔ ہماری خون کی ندیوں میں جو طاقتیں غرق ہیں انھیں ہمیں امن کا درس دینے کاکوئی جواز اور
حق نہیں پہنچتا۔

* * *
نا ظم ادین فا رو قی
M: +91 9246 248205
E: nfarooqui1@hotmail.com
Date: 3-12-2015
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.